Tuesday, September 10, 2013

<Previous>
THE REAL FACE OF UC BIROTE


 

بیروٹ کی ننھی ننھی اور معصوم حوریں
 ان بچیوں کیلئے ایک دعا ۔۔۔۔۔۔ یہاں کلک کیجئیے
تمام عمر تجھے زندگی پیار ملے

 Mukhlis Birotvi tribute to his birthplace from Mansehra
Union Council Birote is integral and ended part in South East of Khyber Pakhtunkhwa Province of Pakistan. Union Council starts on the provincial border of Murree Hills, Northren Punajb in South and touches with Azad Kashmir on River Jhelum in East. Unoin Council Bakote that was a part of UC Birote before 1980 in North and the Moshpuri and Ayoubia, the 3rd highest peak of Pakistan in west. (Read more)

 Written and compiled by
MOHAMMED OBAIDULLAH ALVI
Senior Journalist, Blogger, Anthropologist and Historian
(Cell # 0331-5446020) Email: alvibirotvi@gmail.com


موشپوری کے بارے میں دو نظریات

دونوں اپنی جگہ جواز رکھتے ہیں
-----------------
موشپوری آدھی یو سی بیروٹ اور آدھی نتھیا گلی میں ہے

------------------ 
یہاں پر 1955ء میں پہلے بھارتی وزیر اعظم جواہر لال نہرو بھی یاترا پر آئے تھے اور بنارس کے مقدس بندر بھی یہاں چھوڑے تھے
*************************
تحقیق و تحریر

 محمد عبیداللہ علوی

**************************
     کچھ قدرت کی بنائی ہوئی چیزیں ایسی بھی ہوتی ہیں جو ۔۔۔۔۔۔ سوچنے والے کا دماغ اور لکھنے والے کے قلم ۔۔۔۔۔۔ کو جکڑ لیتی ہیں کہ وہ اس کا ذکر بھی فراموش نہ کرے ۔۔۔۔۔ قدیم ہند کی مقدس ترین ہندو مت کی کتاب ۔۔۔۔۔ مہا بھارت ۔۔۔۔۔ ہو قدیم ہند کا پہلا دستور اور یا کوٹلیہ چانکیہ کی ۔۔۔۔۔ ارتھ شاستر ۔۔۔۔۔ وہ بھی اس موشپوری کو فراموش نہ کر سکے ۔۔۔۔۔۔
    بعض پاکستانی علمی حلقے ۔۔۔۔۔ موکش پوری بھی کہتے ہیں ۔۔۔۔۔۔ دراصل موکش ایک سنسکرت لفظ ہے جس کے معانی ،،،،، گناہوں سے مغفرت ،،،،، بھی ہیں اور اس کا ایک خاص پس منظر بھی ہے ۔۔۔۔۔۔ گزشتہ 5 ہزار سال سے قدیم ہند کا مقدس ترین شہر اور دارالحکومت ،،،،، ٹیکسلا ،،،،، رہا ہے ۔۔۔۔۔۔ قائد اعظم یونیورسٹی کے شعبہ انتھراپالوجی کے سابق تا حیات چیئرمین احمد حسن دانی مرحوم و مغفور اور ٹیکسلا کی کھدائیوں کے بانی سر جان مارشل سمیت تمام ماہرین آثاریات و علم الانسان یا علم البشریات اس بات پر متفق ہیں کہ قدیم ہند کے دارالحکومت ،،،،، ٹیکسلا،،،، میں ماہر ریاضی پانانی اور ماہر سیاسیات کوٹلیہ چانکیہ جیسے پروفیسرز کی مشہور عالم ۔۔۔۔ بدھا یونیورسٹی ۔۔۔۔۔ اور اس کا دوسرا کیمپس شاردہ آزاد کشمیر میں بھی تھا ۔۔۔۔۔ جہاں طالب علم گریجویشن شاردہ میں کرتے تھے جبکہ تخصص (Specialization) ٹیکسلا میں ہوتا تھا ۔۔۔ شاردہ سے ٹیکسلا جانے کا راستہ ،،،،، پتن،،،، یا موجودہ گوجر کوہالہ تھا، اس زمانے میں کنیر پل سے تین سو فٹ اوپر سے ،،،،، وتستا ندی یا کشن گنگا یا موجودہ دریائے جہلم ،،،،، دومیل سے گزرتا تھا ۔۔۔۔۔ آپ لمحہ موجود میں اس کے آثار اسی دومیل، اس کے سامنے کنیر پل کے ڈاک بنگلہ کے کھنڈرات سے سو فٹ اوپر اور دریائے جہلم کے پار نئے بازار کے پٹرول پمپ کے پیچھے دیکھ سکتے ہیں ۔۔۔۔۔ یہاں سے ٹیکسلا جانے والے یاتری اور طلباء دریا پار کر کے موجودہ ہوتریڑی، جو اس وقت ایک شہر تھا اور بعد میں تین سو قبل مسیح میں نکر موجوال کی لینڈ سلائیڈ میں دب گیا تھا ۔۔۔۔ یہاں قیام کرتے تھے۔۔۔ پھر یہاں سے براستہ مونی ڈھیری (یہاں پر راقم نے اس عہد کا ایک سنگی زینہ بھی دیکھا ہے) سے ہوتے ہوئے موشپوری کی چوٹی پر موجود شوالہ یا شیو مندر میں ماتھا ٹیکتے تھے، موشپوری کی شیو مندر والی سائٹ یو سی بیروٹ اور اس سے آگے یو سی نتھیا گلی میں ہے (ہندوئوں کے اس مندر کے بھولے بسرے کھنڈرات اب بھی نہایت بوسیدہ حالت میں موجود ہیں۔ یہاں پر 1962ء میں پہلے بھارتی وزیر اعظم جواہر لال نہرو بھی یاترا پر آئے تھے اور بنارس کے مقدس بندر بھی یہاں چھوڑے تھے) یہاں سے وہ نیچے اتر کر نتھیا گلی میں دھیان گیان میں مصروف وہ اپنے ناتھ یا پیروں کے پائوں کو چومتے ۔۔۔ اگلے روز وہ تھوبہ (موجودہ باڑیاں) اور لورہ سے ہوتے ہوئے ٹیکسلا کی بدھا یونیورسٹی میں پہنچتے ۔
    موشپوری کے نام کے بارے میں دو نظریات ہیں ۔۔۔۔۔ ایک مہا بھارت والا ۔۔۔۔۔ جہاں سے مہابھارت کی جنگ عظیم کے دوران ۔۔۔۔۔۔ سیتا دیوی اور کرشن جی مہاراج کے زخموں کو بھرنے کیلئے ان کا ایک جرنیل ۔۔۔۔۔ ہنو مان جی ۔۔۔۔۔ پوری موشپوری کو اٹھا کر لے گیا تھا ۔۔۔۔۔۔ دوسرا نظریہ مقامی ہے اور اس کا تعلق موجودہ موجوال ڈھونڈ عباسی برادری کے جد امجد ،،،،، موج خان ،،،،، سے کے نام سے ماخوذ ہے ۔۔۔۔۔۔ موج خان ۔۔۔۔۔ پندرھویں صدی کے ایک فیوڈل لارڈ تھے، نکودر خان ان کے ہم عصر تھے ۔۔۔۔۔۔ خاندانی تقسیم میں موش پوری کی چوٹی سے لیکر موجودہ وی سی باسیاں کے کچھ حصے سمیت کنیر کے مغربی کنارے تک شرقاً غرباً اور پورا ہوترول، پوری نکر موجوال، ہوتریڑی اور موہڑہ کا کچھ حصہ ان کی ملکیت بنا ۔۔۔۔۔ وہ سال میں دو بار اپنی بہک سردیوں میں نکر موجوال اور گرمیوں میں مونی ڈھیری لے جاتے تھے ۔۔۔۔۔ وہ ایک سخی، مہماندار اور شب زندہ دار بزرگ تھے ۔۔۔۔۔ اپنی ان صفات کی وجہ سے وہ بے حد مشہور بھی تھے ۔۔۔۔ کہتے ہیں ان کی وفات تک موشپوری کا نام بھی نتھیا گلی ہی تھا مگر ان کے پردہ پوشی کے بعد پہلے اس جگہ کا نام ۔۔۔۔۔ موج پوری اور پھر بگڑ کر ،،،،، موشپوری ،،،، ہو گیا ۔
    عصر حاضر میں بھی ہر شاعر کو موشپوری نے اپنی طرف کھینچتا ہے ۔۔۔۔۔۔ سرکل بکوٹ کے پہلے عربی، فارسی اور اردو شاعر، عالم دین اور ماڈرن ٹیچر مولانا محمد یعقوب علوی بیروٹوی بھی موشپوری سے صرف نظر نہیں کر سکے ہیں ۔۔۔۔۔ اپنی کتاب ،،،،، نغمہ جہاد ،،،،، میں موشپوری کو یوں خراج عقیدت پیش کرتے ہیں ؎
عطا کی محکمی اور، سربلندی کوہساروں کو
ردائے برف سے مستور کر دی ان کی پیشانی
ہائر سیکنڈری سکول بیروٹ کے سابق ٹیچر اور بیروٹ سے مانسہرہ ہجرت کرنے والے سابق ٹیچر اور شاعر ۔۔۔۔۔ اقبال حسین شاہ مخلص بیروٹوی ۔۔۔۔۔۔ کہتے ہیں کہ ؎
اے کوہ موشپوری ۔۔۔۔۔  اے شاخ کوہ ہمالہ
ادنیٰ کسی کے فن کا، تو بھی تو ہے حوالہ
اسی طرح ۔۔۔۔۔۔ بکوٹ کے انیسویں صدی کے یو سی بکوٹ کے شاعرغلام غوث کیانی نے بھی اپنے پنجابی شاعری کے کتابچے میں موشپوری کو خراج تحسین پیش کیا ہے جو خانپور کے راجہ خانی زمان کیانی نے اپنی کتاب ،،،،، تاریخ گکھڑاں ،،،،، میں پورا دیا ہے ۔۔۔۔۔ سرکل بکوٹ اور بالخصوص وی سی باسیاں کے علمی جدون خاندان کی پہلی اور فی الحال آخری خاتون شاعرہ ۔۔۔۔۔ فخرالنساء فخری جدون ۔۔۔۔۔۔ نے بھی اپنی پنجابی کتاب میں کوہ موشپوری کو بڑا پر اثر خراج تحسین پیش کیا ہے ۔
------------------------
بدھ23/جنوری2019
 
A praised poem of Mukhlis Birotvi about Moushpori Mountain, the 3rd highest peak of KPK
ممبران ڈسٹرکٹ و تحصیل کونسل
خالد عباس عباسی
قاضی سجاول خان
 ابن مشرف نظام میں یونین کونسل بیروٹ کے پہلے ناظم
طاہر فراز عباسی ایڈووکیٹ
ابن مشرف نظام میں بیروٹ کے دوسرے اور آخری ناظم
آفاق احمد عباسی
 چیئرمین وی سی بیروٹ خورد
رحیم دادا عباسی آف بھن
Kawaja Mohammed Abbasi
Chairman VC Julyal, Bandi
آخری جنرل سیکرٹری  یونین کونسل بیروٹ
اعجاز احمد عباسی آف نکر موجوال، بیروٹ خورد

 یوسی بیروٹ کے چھ ویلیج ناظمین کے ساتھ گروپ فوٹو

THIS IS UNION COUNCIL BIROTE TODAY

روزنامہ آئینہ جہاں اسلام اباد، 11اکتوبر، 2915
A view of Birote from Osea
A view of UC Birote from Bahk, Termuthean
Birote Kalan
A view from Birote Khurd

 Eastern Birote 
A view from Chaman Kot, AJK


Eastern Birote 
A view from Chamankot, AJK
Meanings of word "Birote, بیروٹ"
Birore (بیروٹ) means 20 breads and these breads have a background of the most poverty of people of Birote in past history. A serration reveals that a princes from Kashmir came in search of food during a famine but people of Birote have no bread, as a result she died at Chorean, Kaho East in hunger. That was an event which Union Council named as Birote. A few anthropologist and historian as Mohabbat H Awan and Naeem Abbasi narrated that Birote means a land of wrestlers because this area was famous for wrestling in Kohsar since old time.


Other Names of Birote
Birote oldest name from ancient time was Bermang. This is Kethwali language word and it means the land of beautiful people, but an other meaning of this word is a land of those people who wants the outer edge of corn or paddy fields. Some argued with reference of enmity traditions of past history that enemy attacked on head or stone if a pedestrian walk inside a field there for Bermang people always walk outside of field.

Barmang and Kandhan
Barmang called present day Birote and Kandhan for Birote Khurd not in old time but at present also. Kandhan means a resourceful place for all times. Indeed Kandhan was really a resourceful place and people were buy only cloths, matches or salt from a shop. All other liabilities as grain, meat, dairy items and vegetables were growing in their agricultural fields. Formers were hard working and they worked day and night in their fields. There was a social contract among feudals, working  and religious classes and all tied up with their rights and duties. No one complained and society was a mirror of harmony and brotherhood.
Birote Khurd in a rainy & wet season


Hotrerhi, Birote Khurd
Hotrole, Birote Khurd
Jandran ni Dehri
Moshpori, a  crown of Circle Bakote,

 Crown of Circle Bakote
Moshpori is snow white during winter

تحصیل ایبٹ آباد کی یونین کونسلوں میں ترقیاتی کاموں کیلئے ٹینڈر طلب

خالد عباس اور قاضی سجاول یو سی بیروٹ کو فنڈز دلوانے میں ناکام، صرف اٹھائیس لاکھ کی پانچ سکیمیں دے کر ٹرخا دیا گیا

باسیاں، کہو غربی اور بانڈی جلیال کی وی سیز کیلئے کوئی ترقیاتی سکیم ٹینڈر میں موجود نہیں ہے

اہلیان بیروٹ کیلئے خالد عباس اور قاضی سجاول کی ممبری کس کام کی ۔۔۔۔۔؟ عوام علاقہ کبھی معاف نہیں کریں گے

اس بندر بانٹ میں ایم این اے ڈاکٹر اظہر کا تعصب بھی یو سی بیروٹ کے ساتھ کھل کر سامنے آ گیا

یونین کونسل بوئی کو سولہ ، دلولہ اورنمبل کو گیارہ گیارہ، پلک اور بکوٹ کو بیس بیس، ککمنگ کو پندرہ، پٹن کلاں کو چوبیس سکیمیں کی گئی ہیں

فعال ممبران ضلع و تحصیل کے علاقوں میں فنڈز کی برسات کر دی گئی  ہے


 تحقیقی رپورٹ: عبیداللہ علوی

ضلعی ہیڈ کوارٹرایبٹ آباد میں اہلیان بیروٹ کے بنیادی اور پیدائشی حقوق سر عام نیلام ہوتے رہے ۔۔۔۔۔ یو سی بیروٹ کے ضلعی و تحصیلی نون لیگی  نمائندے خالد عباس عباسی اور قاضی سجاول خان ۔۔۔۔۔ اطالوی خونخوار حکمران نیرو ۔۔۔۔۔ کی طرح روم کو جلتا ہوئے دیکھ کر بھی بین بجاتے رہے، شیخ سعدی نے آخری عباسی خلیفہ معتصم باللہ کو تاتاریوں کے ہاتھوں پٹتے ہوئے دیکھ کر روتے ہوئے فرمایا تھا؎

آسماں را حق بود گر خوں ببارد بر زمیں

بر زوال ملک معتصم ۔۔۔۔۔۔۔۔ امیرالمومنین

(تقدیر کو یہ حق حاصل ہے عباسی خلیفہ معتصم باللہ کے اس عبرتناک زوال پر آسدماں بھی کوں کی برسات کرے)

اسسٹنٹ ڈائریکٹر لوکل گورنمنٹ، رورل ڈیویلپمنٹ ایبٹ آباد نے تحصیل ایبٹ آباد بھر میں ترقیاتی کاموں کیلئے آج جمعرات پچیس جولائی کو تحصیل ایبٹ آباد کی تمام یونین کونسلوں کیلئے ٹینڈر طلب کئے ہیں، یہ ترقیاتی منصوبے اربون روپے کے ہیں اور جہاں کے ممبر ضلع و تحصیل کونسل اور ایم پی اے واقعی فعال، عوام اور اپنے علاقے کا درد رکھتے ہیں وہاں ترقیاتی کاموں اور سکیموں کیلئے فنڈز کی برسات کر دی گئی  ہے اور جہاں کے تحصیل سے صوبے تک ممبران محض دیہاڑی لگانے کیلئے ممبری کر رہے ہیں وہاں کے عوام کو اونٹ کے منہ میں زیرہ دیا گیا ہے ۔۔۔۔۔۔؟

آئیے آج کے اخبارات (جنگ، مشرق، اوصاف، ایکسپریس) میں شائع ہونے والے ٹینڈرز کا سرکل بکوٹ کے حوالے سے جائزہ لیتے ہیں ۔۔۔۔۔۔ ٹینڈر میں یونین کونسل بوئی کو سولہ ، دلولہ اورنمبل کو گیارہ گیارہ، پلک اور بکوٹ کو بیس بیس، ککمنگ کو پندرہ، پٹن کلاں کو چوبیس سکیمیں کی گئی ہیں جو تحصیل بھر میں سب سے زیادہ ہیں ۔۔۔۔۔ جبکہ بیروٹ کے ساتھ سوتیلی ماں کا سلوک کرتے ہوئے اڑتالیس ہزار کی آبادی کی اس یونین کونسل کو محض اٹھائیس لاکھ کی پانچ سکیمیں دے کر ٹرخا دیا گیا ہے، ان سکیموں میں چار لاکھ کی بیروٹ کورد کی بھن کوری آرٹ روڈ، یو سی کہو غربی میں چھ لاکھ کی ہٹیاں نالہ تا میراں ناں چوک موڑہ روڈ، بیروٹ کلاں میں دو لاکھ کی سانٹھی بٹکاڑ روڈ اور گیارہ لاکھ کی خالد عباس کے گھر تک سانٹھی روڈ کی مرمتی، کہو شرقی میں پانچ لاکھ کی کہو شرقی تا لفٹ پی پی سی لنک روڈ شامل ہیں، باسیاں، بانڈی جلیال کی وی سیز کیلئے کوئی ترقیاتی کام یا سکیم اس ٹینڈر میں موجود نہیں ہے ۔۔۔۔۔۔ در اصل سکیمیں بناتے وقت ایم این اے اور ایم پی اے کے علاوہ متعلقہ یونین کونسل کے ممبران ضلع و تحصیل کونسلز سے بھی مشاورت کی جاتی ہے ۔۔۔۔ سوال یہ پیدا ہوتا ہے کہ ۔۔۔۔۔ بیروٹ کے ممبران ضلعی و تحصیلی نمائندوں خالد عباس عباسی اور قاضی سجاول خان نے اپنے اہلیان بیروٹ کیلئے ضلع اور تحصیل کونسلوں سے ترقیاتی سکیمیں لانے میں اتنی نا اہلی کا ثبوت کیوں دیا ہے، اس میں کیا حکمت عملی کارفرما ہے، راقم الحروف یہ بات قطعاً نہیں کہتا کہ سرکل بکوٹ کی دیگر یونین کونسلوں کو زیادہ سکیمیں کیوں ملی ہیں، میرا یہ ہمیشہ موقف ریا ہے کہ یہ ان کا پیدائشہ حق ہے، جو انہیں ملنا چائیے ۔۔۔۔ شمالی سرکل بکوٹ کی اکثر یونین کونسلوں کو سکیمیں اور ان کے اربوں روپے کے فنڈز اتنی زیادہ حجم میں ملنے کی بڑی وجہ یہ ہے کہ ۔۔۔۔۔ بوئی اور دلولہ میں سرداران ملکوٹ کی نیا ڈوبتی نظر آرہی ہے اور وہاں ترقیاتی سکیموں کے دریا سیاسی رشوت کے طور پر بہا کر شاید وہ اپنے چند ووٹ کا اضافہ کرنے کی امید لگائے بیٹھے ہیں، اس بندر بانٹ میں ایم این اے ڈاکٹر اظہر کا تعصب بھی یو سی بیروٹ کے بارے میں کھل کر سامنے آ گیا ہے کہ ۔۔۔۔ انہوں نے بھی یو سی بیروٹ کے ساتھ دشمنی کے سرداران ملکوٹ کے ریکارڈ بھی توڑ دئیے ہیں ۔۔۔۔۔ رفاق عباسی اور اپنے عام آدمی اتحاد کی پی ٹی آئی کیلئے قربانی دینے والے ممتاز ماہر تعلیم رضا فرمان کے ایثار کو بھی کوئی اہمیت نہ ملی کہ ترقیاتی سکیموں میں ان کی قربانی کو ہی مد نظر رکھا جاتا ۔۔۔۔۔ یو سی بیروٹ کے ممبران ضلع و تحصیل کونسل تو سرداران ملکوٹ کے ربڑ سٹیمپ ہیں ۔۔۔۔۔ وہ اگر دن بارہ بجے کو رات کا زیرو ہاور کہیں تو خالد عباس عباسی اور درویش قاضی سجاول خان تو اس سے بھی آگے بڑھ  کر ان کے اس بیان کی اس طرح تصدیق کریں گے کہ ۔۔۔۔ اللہ ذات نی قسمی ۔۔۔۔۔ تہڑی نیں ناں ۔۔۔۔۔ راتیں نیں بارا بجی غے ۔۔۔۔۔۔ ان کی اس تصدیق کی مزید تصدیق یوں ہو جاتی ہے کہ ۔۔۔۔۔ انہوں نے سرکل بکوٹ  بھر میں دوسروں کے نہ سہی ۔۔۔۔ کم از کم اپنے نون لیگی ووٹروں کو ہی ان ترقیاتی سکیموں سے نوازا ہوتا ۔۔۔۔۔ مگر انہوں نے تو یو سی بیروٹ کی اڑتالیس ہزار آبادی کے مرد و زن اور بچوں کے بنیادی اور پیدائشی حقوق کا قتل کیا ہے ۔۔۔۔۔۔ اب یہ دونوں ممبران ضلع و تحصیل کونسلز ۔۔۔۔۔۔ ہم صحافیوں کو اخلاقیات کے اصول پڑھاتے ہوئے یہ موقف اختیار کریں گے کہ ۔۔۔۔۔ ہمارا موقف کیوں نہیں لیا گیا ۔۔۔۔؟ اس ضمن میں ان کیلئے پیشگی جواب یہ ہے کہ ؎

تو ادھر ادھر کی نہ بات کر۔۔ بتا کہ قافلہ کیوں لٹا ۔۔۔۔۔؟


مجھے رہزن سے غرض نہیں، تری رہبری کا سوال ہے

انیس سو بیاسی سے پہلے بیروٹ، پلک ملکوٹ اور بکوٹ یو سی بکوٹ کے نام سے جانے جاتے تھے، ایوبی دور میں سردار عنایت الرحمان عباسی، بھٹو سے ضیا الخق  دور تک جدون برادران، اور اب سرداران ملکوٹ اور ایبٹ آبادی ڈاکٹروں کے علاوہ ہمارے اپنے خالد عباس عباسی اور قاضی سجاول خان ہمارے سیاسی حقوق کے آقا و مولیٰ ہیں، ہمیں ملکوٹی سرداروں یا ایبٹ آبادی ڈاکٹروں سے کوئی لینا دینا نہیں، ہم اپنوں سے ہی پوچھتے ہیں کہ ۔۔۔۔۔ انہوں نے بیروٹ کیلئے ترقیاتی سکیمیں لینے میں اس انتہاہی نا اہلی سے کیوں کام لیا ۔۔۔۔۔۔۔؟ بانٹ رہا تھا جب خدا سارے جہاں کی نعمتیں ۔۔۔۔۔ تو آپ اس وقت کس جوہی میں بکریاں چرانے میں مصروف تھے ۔۔۔۔؟۔ جب ہمارے اپنے بیروٹ کے مساوی حق پر ڈاکا ڈالا جا رہا تھا تو ۔۔۔۔۔ خالد عباس صاحب اور درویش قاضی سجاول صاحب ۔۔۔۔۔ آپ کس مسجد میں قیام و سجود میں لگے ہوئے بے وقتی ٹکریں مار رہے تھے ۔۔۔۔۔۔؟ پانچ سال تو دور کی بات ہے ۔۔۔۔۔ آپ اپنے اس ڈیڑھ سالہ مدت کی عوامی خدمت میں ہی زیرو نمبر لیکر فیل ہو چکے ہیں ۔۔۔۔۔۔۔۔۔ آپ نے ہمارے حقوق کو سر عام نیلام ہوتا دیکھ کر بھی نیلامی کی بولی لگانے والے دست ستم کو روکا نہ آواز ہی بلند کی ۔۔۔۔ یہ حقیقت بھی اپنی جگہ انتہائی اہم ہے کہ ۔۔۔۔۔۔ سرکل بکوٹ میں جتنی بڑی یو سی بیروٹ ہے، اتنے ہی اس کے مسائل بھی بڑے ہیں ۔۔۔۔۔۔  آپ نے ہمارے ساتھ خدمت کے نام پر بہت بڑا ظلم کیا ہے ۔۔۔۔۔۔ اہلیان بیروٹ کیلئے ۔۔۔۔۔۔ آپ دونوں کی ممبری کس کام کی ۔۔۔۔۔؟ عوام علاقہ آپ کو کبھی معاف نہیں کریں گے ۔۔۔۔۔ کبھی بھی نہیں ۔۔۔۔۔۔؟
   Moshpori on top 
 Ruins of a Vishnu Temple has seen
 Birote Khurd 
A view from Kolalian, Birote Kalan
and
Knair Kas 
A boundrilin in between Birote and Birote Khurd
A bus of late Nisar Abbasi  
That never get in way to R Pindi since 2005. 
It was a competitive traveling source for Birotians more than 2.5 decade.
It is converting into a scrape at Maira, as old building of GHSS Birote Now.
 A bus of late Nisar Abbasi
A new look of
 late Nisar Abbasi bus now in 2017

A bus en-route to Basian (1998)
Tahmmun........... Eastern Birote
Kelala, VC Basian

Basian، باسیاں 
Basian (باسیاں) is the last end of Union Council Birote and populated town of union council with majority of Mojwal and Andwal sub tribe of Dhund Abbasies. Other tribes are Qureshies, Awans (not Alvi Awans) and Jadoons. 

Word Basian Origin
The word BASIAN is derived from a landlord named BASS KHAN of old era of Circle Bakote when Dhund Abbasi tribe first populated here. Who was Bass Khan? He was a landlord of this town in 14th century, as narrated by Imteaz Abbasi son of Iqbal Khan of Basian, ph 0343-1557613


متے خانے تخت ہزارہ، باس خانے باسیاں

ست ناڑے درے اگیں ، سبھے گلاں راسیاں


BACKGROUND OF VERSE

It was time in 16th century, very wast landed were possessed by land owners as Nikoder Khan, Fateh Khan, Khan Dada, Lahr Khan and others. Bass Khan was a landlord among others. Matta Khan was in Lora and his blood relations with Numbel's land lords. Once he sent his workers as Mirasi or Nai for new blood relationship at Numbel but Numbel Sardars not entertained them. They returned back and stayed at Bass Khan at night. His peasants inquired these people about their travel in Basian and they narrated all story about Matta Khan and Numble's Sardars. Peasants urgently informed Bass Khan the whole story and he ordered for royal reception of peasants of Matta Khan. They surprised but understood strategy of their host. Next day peasants held a friendship package along new relationship as his daughter was as daughter in Law of Matta Khan. This was first blood relation that tied up between Basian (UC Birote now) and Lora. Bass Khan was a influential Chief (of Dhund Abbasies or Kethwals), so this village was named as BASIAN after his death. <Read More>

Knair Pull, a view from Gujer Kohala


Knair Pull or Neelum Point 
 This is last end of UC Birote in North.

Knair Pull or Neelum Point 

First suspension Kohala Brige 
built in 1871and washed away in 1891 in flood
Second Kohala Bridge 
 built in 1904 and old Kohala Bazar in western side
Once upon a time, there was a Government Higher Secondry School in Birote.
Private school mafia & land owners are interested 
in it's incompleteness to fulfill their financial interests.
 It is an other dark side of educational institutions in Birote 
Contractor Mafia washed one century old Girls Higher Secondry School 
building in Dehra, Kahu a few year ago.
Lift in Kahu Sharqi over Kanair Kas 
 establish in 2008 by a Pathan of Sawat, no insurance & no maintenance. 
Bandi Chandalan....... Lower Birote
 Village Basian, a view from Gujer Kohala
 Molach, Basian
 Molach Bazar now
Hotrerhi and Naker Mojwal in Birote Khurd

 Village Sanghrerhi & Narhi Hoter, Birote Khurd  
View from Sangralan, Birote

 Mohrha, Moni Dheri & BHU in Birte Khurd
Bhan in Birote Khurd 
 view from Basian

 Bhan in Birote Khurd 
 View from Zearat Shareef
Upper Bhan, Birote Khurd

Zearat Shareef   
View from Bhan in Birote Khurd 
Village Termuthean, Birote Kalan


 Hamboter 
Termuthean East


 Julyal, Dakhleyat e Birote

 The First MNA of our own..... Sardar Anaeyt U Rehman Abbasi

He was Parliamentary Secretary in West Pakistan Assembly (1962-68) and close comrade of President Ayoub Khan who constructed Upper Dewal Kohala Defense Road, established and upgraded Government High School Birote, distributed oil stops among Apple Farmers on his proposals. He suggested and reviewed the idea of new Sawal Gali Boi Road project of first NWFP MLA Hazrat Pir Atiqullah Bakoti (This project started practically by the last but not least MNA, MPA and ex CM KPK Sardar Mehtab Ahmed Khan that is under construction), established many new primary Schools, BHUs, RHCs. Basic Democracy System had started in 1964 and Sardar Mohammed Irfan Khan elected as first Chairman of united Bakote, Birote and Birote Khurd Union Council. He renamed Gorha Dhaka as Ayoubia Khanspor and declared a hill station first time and established chairlift for uplifting of local economy.
HAJI AZAM KHAN
The apposition leader and last Chairman of Union Council Birote (1981-85)
 Qazi Mohammed Sijawal Khan,
 first and last Chirman of Union Council Birote from Birote Khurd
He is a high caliber social personality and Basia Birote Khurd Road constructed under his supervision. People of Birote Khurd dedicated this road to him as QAZI SIJAWEL ROAD.


Government Higher Secondry School Birote.
This building was a gift of our elders in 1964. School demolished in 2005 Earth Quake, now is a cock shuttle between students of Birote and land owners from Kahu Sharqi.



 Government Higher Secondry School Birote.
It is a meeting place now instead of a academic institution


 Once upon a time, there was a Government Higher Secondry School in Birote.
Private school mafia & land owners are interested in it's incompleteness to fulfill their financial interests.
Syed Fazal H Shah 
The most prestigious classical teacher of Birote
 Molana Mohammed Yaqoob Alvi Birotvi
He was teacher by profession and first Urdu, Persian and Arabic poet of Circle Bakote
Village Hotrerhi, Birote Khurd


 Village Kotli & Chelattan in Birote Khurd

 Village Hotrerhi & Naker Mojwal in Birote Khurd

BIROTE village
Birote village BOARD near GHSS Birote on Upper Dewal Kohala Road
Board ...... Kahu East
  
Basian
The New Grand Masque of Basian


Grand Masque of Basian close up
Basian Bazar


یو سی بیروٹ کی دینی روحانی تاریخ کی ۔۔۔۔ ایک جھلک

************************************

تحقیقی رپورٹ 

محمد عبیداللہ علوی

************************************

یو سی بیروٹ کی ساڑھے چار سو سالہ قدیم مسجد ۔۔۔۔۔۔ غوثیہ جامع مسجدی بگلوٹیاں ۔۔۔۔۔ ہے، اس کے ٹرسٹی گرمیوں میں ہوترول، جلیال اور دیگر داخلیات میں چلے چاتے تھے جبکہ گرمیوں میں یہ مسجد آباد رہتی تھی ۔۔۔۔۔۔ کچھ عرصہ بعد یہاں کشمیر آنے جانے والے مسافروں کیلئے مسافر خانہ بھی تعمیر کیا گیا ۔۔۔۔۔۔۔ اس مسجد میں 1890 تا 1898 تک حضرت پیر فقیراللہ بکوٹیؒ مولیا سے آنے کے بعد خطیب اور امام بھی رہے-----یو سی بیروٹ کی دوسری قدیم مسجد ۔۔۔۔۔۔ کھوہاس ۔۔۔۔۔۔ کی ہے جسے کاملال ڈھونڈ عباسی خاندان کے بزرگوں ،،،،،،، سردار محمود خان عرف بھاگو خان، سردار عاقی خان اور ان کے ساتھیوں نے 1838ء میں اسے تعمیر کیا ۔۔۔۔۔۔ اس مسجد کے پہلے خطیب اور امام ۔۔۔۔۔۔۔ بیروٹ کے علوی اعوانوں کے جد امجد ۔۔۔۔۔۔ حضرت مولانا میاں نیک محمد علویؒ ۔۔۔۔۔۔ تھے جنہیں کاملال ڈھونڈ عباسیوں نے قمی کوٹ، ضلع مظفرآباد، آزاد کشمیر سے دعوت دے کر جان، مال اور عزت و آبرو کی ضمانت اور حق جائیداد کے ساتھ مدعو کیا ۔۔۔۔۔۔ ںاڑوٹہ، کھوہاس، ٹہنڈی میں جائیداد بھی مالکانہ حقوق کے ساتھ عنایت کی اور ۔۔۔۔۔ حضرت مولانا میاں نیک محمد علویؒ ۔۔۔۔۔۔ کی پانچ پشتوں کی شاعر کوہسار حضرت مولانا محمد یعقوب علویؒ سمیت لاتعداد اولادوں نے اس مسجد کی خدمت کیلئے اپنی زندگیاں وقف کئے رکھیں ۔۔۔۔۔۔۔ یو سی بیروٹ کی اس کھوہاس مسجد میں حضرت پیر فقیراللہ بکوٹیؒ نے 1917ء میں اپنی امامت میں سرکل بکوٹ میں پہلی بار نماز جمعہ کی ابتداء کی اور مسجد کی دائیں جانب ایک چشمہ کا اجراء بھی کیا ۔

یو سی بیروٹ کی تیسری بڑی اور خوبصورت ترین مسجد ۔۔۔۔۔۔ سانٹھی ۔۔۔۔۔۔ کی ہے، یہ مسجد اوپری پانڈ یا لمیاں لڑاں والے علوی اعوانوں کے جد امجد ۔۔۔۔۔ حضرت مولانا میاں نور محمد علویؒ ۔۔۔۔۔۔ کی بیروٹ آمد کے بعد اہل علاقہ نے تعمیر کی اور آج کشادگی کے لحاظ سے اس مسجد میں پانچ ہزار سے زائد نمازی بیک وقت نماز ادا کر سکتے ہیں ۔۔۔۔۔۔ وی سی بیروٹ کلاں میں ایک چھوٹی سی مسجد ناولی میں ،،،،،، کلے نی مسجد ،،،،، ہے مگر اس مسجد میں صرف رمضان المبارک میں پانچ وقتہ نماز ادا کی جاتی ہے ۔۔۔۔۔۔ باقی گیارہ مہینے یہ مسجد بند ہی رہتی ہے

فنڈز کے حوالے سے ۔۔۔۔۔۔ امیر ترین مسجد ۔۔۔۔۔۔۔ وی سی باسیاں کی مرکزی مسجد ہے جسے نہ صرف بیرون ملک سے اہل باسیاں کروڑوں کے فنڈز بھیجتے ہیں بلکہ لوکل سطح پر بھی لاکھوں کی رقم چندہ کی مد میں اس کے اکائونٹس میں موجود ہے ۔۔۔۔۔ اس مسجد کے امام اور خطیب کو بھی یو سی بیروٹ کی مساجد میں سب سے زیادہ وظیفہ دیا جاتا ہے ۔۔۔۔۔۔ اس کے علاوہ رمضان المبارک میں یہاں کے بے وسائل لوگوں کی بھی اسی فنڈز سے مدد بھی کی جاتی ہے

یو سی بیروٹ کی چھ وی سیز میں سب سے زیادہ مساجد اور مدارس کی تعداد وی سی بیروٹ کلاں میں ہے جبکہ سب سے کم تعداد وی سی جلیال بانڈی میں پائی جاتی ہے ۔۔۔۔۔یو سی بیروٹ کلاں میں واقع مدارس میں دس ہزار سے زائد قرآنی طلباء و طالبات زیر تعلیم ہیں اور دو ہزار سے زائد قرآنی طلباء و طالبات ہر سال فارغ التحصیل ہوتے ہیں-------یو سی بیروٹ میں حفاظ اور عالمہ طالبات سب سے زیادہ تعداد ہر سال وی سی بیروٹ کلاں اور باسیاں میں تیار ہوتی ہے جس کی وجہ سے یو سی مجموعی گھریلو ماحول تقریبا اسلامی ہو چکا ہے ۔۔۔۔۔۔۔20 برس قبل نئی مساجد کی تعمیر کا سلسلہ شروع ہوا تھا ۔۔۔۔۔۔ اس عرصہ میں کہو شرقی میں بنی (اہل حدیث مسجد) مدنی محلہ اور سندھواری ہل، بیروٹ کلاں میں اپر بیروٹ (اہل حدیث مسجد) باغ، ٹہنڈی، لوئر بیروٹ اور چنجل، باسیاں میں کوہنی، ہوتریڑی چوک ، بھن، بیروٹ خورد میں نئی مساجد تعمیر کی گئی ہیں ۔۔۔۔۔ لمحہ موجود میں چند ایک مساجد کے سوا اکثر مساجد میں نماز جمعہ ادا کی جارہی ہے اور عید کی نماز تو ہر مسجد میں ادا ہوتی ہے ۔۔۔۔۔ یروٹ خورد میں گاؤں موہڑہ میں مرکزی جامع مسجد بھی بہت پرانی ہے، تقریباً ڈیڑھ سو سال سے قائم ہے۔ بزرگوں سے سنا کہ ابتدائی طور پر پورے گاؤں کی یہ کچی چھت والی واحد مسجد تھی، جو کہ مختلف ادوار میں توسیع کے مراحل سے گزرتے ہوئے اب گاؤں کی سب سے بڑی مسجد ہے۔ اس کے علاوہ موہڑہ میں قریشی محلہ مسجد اور میِرینی چیک مسجد بھی جامع مساجد ہیں جبکہ چھوٹی مساجد میں محلہ کھیتر مسجد اور درمنیاں والی مسجد درویش صفت بزرگ حاجی خوشحال صاحب مرحوم کے نام سے منسوب ہے ۔۔۔۔ ہوتریڑی میں دو مساجد ہیں ان میں سے ایک مقامی ڈھونڈعباسی قبیلہ ،،،، سالمال،،،،، سے منسوب ہے، نکر کوجوال، نڑی ہوتر میں بھی ایک ایک مسجد موجود ہے جبکہ بھن میں قدیمی ایک جامع مسجد کے علاوہ نصیر احنمد  اعوان نے بھی نواز عباسی کے گھر کے قریب  ایک نئی مسجد حال ہی میں اپنے والد مولانا محمد یوسف اعوان مرحوم کے ایصال ثواب کیلئے بنوائی ہے ۔۔۔۔ ۔لہور میں ایک قدیم جامع مسجد موجود ہے  جس میں پنج وقت کی نماز کے علاوہ نماز جمعہ بھی ہوتی ہے ۔۔۔۔۔ نکر قطبال کہو غربی میں دو مساجد موجود ہیں ان میں سے ایک جامع مسجد بھی ہے ۔۔۔۔ ان تمام مساجد میں نماز تراویح بھی ہوتی ہے۔۔۔۔۔۔۔

میرے بھائی اور دوست تنویر احمد نے ترمٹھیاں سے پوچھا ہے کہ ۔۔۔۔ جامع مسجد ترمٹھیاں کے بارے میں کوئی معلومات ہو مہربانی فرما کر وہ بھی اگر شئیر کریں ۔۔۔۔تواس سلسلے میں عرض ہے کہ ۔۔۔۔ ترمٹھیاں میں اس وقت تین مساجد موجود ہیں، پہلی مسجد پنجاب ہزارہ  صوبائی سرحد پر ہے، بریلوی مسلک کی یہ مسجد پیر صاحب دیول شریف کی زیرانتظام آپریٹ کی جا رہی تھی مگر تین چار سال سے اس مسجد میں جماعت اسلامی بیروٹ کے امیر مفتی عتیق عباسی اپنا سکول چلا رہے ہیں ۔۔۔۔۔ دوسری مسجد بہک ، ترمٹھیاں میں ہے۔ اسے یہاں کی قریشی برادری گزشتہ ڈیڑھ سو برس سے خدمت کر رہی ہے ۔۔۔۔ ترمٹھیاں کی تیسری مسجد  آپ کی ذکر کردہ جامع مسجد ہے جس میں آج کل ہوتریڑی کے ایک قاری صاحب مقرر ہیںجو نماز جمعہ کے علاوہ آج کل نماز تراویح بھی پڑھا رہے ہیں ۔۔۔۔ یہ مسجد لگ بھگ دو سوسال پرانی ہے اور یہ خانال ڈھونڈعباسی برادری سے بھی منسوب ہے۔۔۔۔۔ آپ کے بزرگوں نے بھی اس مسجد کی اپنی بساط سے بڑھ کر خدمت کی ہے۔

Birote Masjid 01
The Central Grand Masque of  village Birote

 Mohammed Shafi Qureshi 
He is younger son of Raja Mohammed Amin Khan (The first co transporter of Birote) He was an Indian Kashmiri member of Parliament, Governor of Bihar on 1991-93,  Governor of Madhya Pradesh on 1993,   and Governor of Uttar Pradesh on May 3, 1996 
BIROTIANS IN
PAKISTAN ARMED FORCES 

Commander Aziz Khan
of Trmutheian, VC Kahoo East 
Father of Iftekhar Aziz Abbasi,
 the first high ranked officer of Pakistani Foreign Ministry 
  • First high ranked commissioned officer Pakistan Navy from Circle  Bakote was Commander Aziz Khan of Trmutheian, VC Kahoo East, UC Birote. He was father of Iftekhar Aziz Abbasi, the first high ranked officer of Pakistani Foreign Ministry in Islamabad. He served his duties as High Commissioner and and Ambassador in People Republic of South Korea, Kingdom of Kuwait and People Republic of Malaysia. Molana Yaqoob Alvi Birotvi praised him in his book NAGHMA E JEHAD


Gen Maksood Abbasi,
 (Elder brother of Afaq Abbasi, Nazim Birote)
First high ranked Pak Army officer from Birote.
Brig. (R) Musadik Abbasi
Ex Director NAB in Islamabad from Birote
Col. Mushtaq Qureshi of Sangralan, Birote
Ex Director Humderd University Islamabad
Winter in Birote
Village Mohrha, Birote Khurd in winter.
Hotrol
Village Hotrole,
 Famous for rice growing in near past
 KPK & Punjab boundry line at Suleyal, Lower Birote


سرکل بکوٹ میں روشنی  کے سفر کی داستاں
اگر بجلی نہ ہو تو ۔۔۔ زندگی ادھوری بلکہ نا مکمل لگتی ہے
اہلیان کوہسار گھروں کو گرم رکھنے اور روشنی کیلئے دیہلیاں جلایا کرتے تھے
دئیے میں سرسوں کے تیل میں سوتری ڈال دیتے تھے ہمیں سرخ لو عطا کرتے تھے
پہلی اور دوسری جنگ  کے بعد ہمارے فوجی روشنی کا ایک نیا چراغ لائے یہ لالٹین یا بتی  تھی
1935مری شہر بشمول سنی بنک، کلڈنہ، جھیکا گلی، گھڑیال اور لوئر ٹوپہ میں اور1940میں گھوڑا ڈھاکہ (موجودہ خاسپور) بجلی کے قمقموں سے جگمگانے لگے
۔1982میں دیول سے تین سالوں کا سفر طے کر کے بجلی  بیروٹ پہنچ سکی
سرکل بکوٹ دو فیڈرز میں تقسیم  ، بیروٹ کے 63 اور نمبل سمیت ککمنگ تک 55 ٹرانسفارمرز کیلئے بیروٹ کلاں اور خورد کو دو اور نمبل فیڈر کو بارہ ملازمین دئے گئے
بیروٹ کلاں اور خورد کو دو فیڈرز میں تقسیم کر کے ہر وارڈ میں ایک ایک واپڈا اہلکار تعینات کیا جائے اور شکایات مراکز کھولے جائیں ۔۔۔۔۔ وی سی بیروٹ کلاں کے چیئرمین ندیم عباسی اور ان کی کابینہ کا مطالبہ
***************************
تحقیق و تحریر: عبیداللہ علوی
****************************
آج ہم تاریخ کے ترقی یافتہ ترین دور میں رہ رہے ہیں، اس دور کی روٹی کپڑا اور مکان کے علاوہ زندگی بسر کرنے کی لازمی ضرورت ۔۔۔ بجلی ۔۔۔ اور رابطے کے علاوہ انٹر نیٹ اور پر خطر مقامات پر سلفیاں بنانے کیلئے ۔۔۔ اینڈرائیڈ یا ٹچ موبائل ۔۔۔ ہے، کچھ دیر کیلئے ۔۔۔ موبائل کو بھول جائیے ۔۔۔ لیکن اگر بجلی نہ ہو تو ۔۔۔ زندگی سب کچھ ہوتے ہوئے بھی ادھوری بلکہ نا مکمل لگتی ہے ۔۔۔ میں اورآپ وزیر اعظم نواز شریف کی حقیقی بڑی بہن کے بیٹے اور وفاقی وزیر واپڈا چوہدری عابد شیر علی خان کوجھولیاں پھیلا کر بد دعائیں دیتے ہیں ۔۔۔ کہ تم نے ہمیں پتھر کے دور میں پہنچا دیا ۔۔۔ بجلی نہ ہو تو ۔۔۔ تو اپنا گھر بھی اجڑا ہوا دیار لگتا ہے ۔۔۔ جہاں دل لگنے کا سوال ہی پیدا نہیں ہوتا ۔۔۔ نئی نسل اس دور کو نہیں جانتی جب ہم اہلیان کوہسار ۔۔۔ گھروں کو گرم رکھنے اور روشنی کیلئے دیہلیاں جلایا کرتے تھے، پھر ہم نے ترقی کی تو ۔۔۔ ہمارے گھر دئیے سے آشنا ہوئے ۔۔۔ سرسوں کے تیل میں ہم سوتری ڈال دیتے تھے ۔۔۔ یہ سوتری تیل چوس کر ہمیں مچلتی ہوئی سرخ لو عطا کرتی تھی ۔۔۔ پہلی اور دوسری جنگ عظیم لڑنے کیلئے جانے والے ہمارے جوان فوزی (فوجی) انگریزوں کے ساتھ ایشیائے کوچک، مشرق وسطیٰ، افریقہ اور مشرق بعید کے محاذوں پر گئے ۔۔۔ واپسی پر وہاں سے اپنے ساتھ کراکری (چینی کے برتن)، چائے اورحقہ کے علاوہ روشنی بکھیرنے والا ایک نئے قسم کا جرمن ساختہ چراغ بھی لائے جسے ہم ۔۔۔ لالٹین یا بتی ۔۔۔ کہا کرتے تھے ۔۔۔ ہم تاریک دور سے۔۔۔ نیم تاریک دور میں داخل ہو گئے، 1952کے بعد ہمیں نیم تاریک دور سے نیم روشن دور میں داخلہ ملا ۔۔۔ یہ پیٹرو میکس، گیس یا بڑے بت ۔۔۔ کا دور تھا ۔ اور اسے ہم اجتماعی خوشی غمی کی تقریب میں جلا کر 20 والٹ کے بلب جیسی روشنی حاصل کرتے تھے ۔۔۔ بتی اور اس میں صرف یہ فرق تھا کہ اس میں سٹوپ کی طڑھ ہوا بھری جاتی تھی اور ایک مینٹل اس میں لگایا جاتا تھا ۔۔۔۔ مینٹل ہی زرد مگر تیز روشنی بکھیرتا تھا ۔
1935
میں مری شہر بشمول سنی بنک، کلڈنہ، جھیکا گلی، گھڑیال اور لوئر ٹوپہ اور1940میں گھوڑا ڈھاکہ (موجودہ خاسپور) بجلی کے قمقموں سے جگمگانے لگے ۔۔۔ 1981میں دیول میں بجلی آچکی تھی اور ہم اہلیان سرکل بکوٹ ۔۔۔ حسرت بھری نظروں سے اس طرف دیکھتے تو دل اچھل کر ۔۔۔ منہ میں آ جاتا تھا ۔۔۔ سابق صدر جنرل ضیاالحق مرحوم نے ۔۔۔ ہمارے لئے بجلی منظور کی جو ۔۔۔1982میں دیول سے تین سالوں کا سفر طے کر کے بیروٹ پہنچ سکی ۔۔۔ ہم اہلیان بیروٹ نے اللہ کے فضل و کرم سے ۔۔۔ بجلی کے باقاعدہ استعمال سے پہلے ۔۔۔ آزمائشی یا ٹرائی کے طور پر ۔۔۔ اپنے ماہرین بجلی کے کنڈا سسٹم سے سب سے پہلے خانہ خدا یعنی مساجد کو اس سے روشن کیا ۔۔۔ کیا مزا ہوتا ہے چوری کی بجلی سے روشن بلبو ں کی لو ۔۔۔ اور۔۔۔ چلتے پنکھوں کی ہوا میں ۔۔۔ فرضی اور نفلی عبادت کا ۔۔۔ ؟ اس کی بابت وہ پنجگانہ نمازوں کے عبادت گزار بہتر بتا سکتے ہیں ۔۔۔ جنہوں نے اللہ کے سامنے جبین نیاز کو سجدہ کراتے اور لبوں سے ذکر کرتے ہوئے چوری کی اس بجلی کی برکتیں لوٹی ہوں ۔۔۔ پھر ۔۔۔ ہم باقاعدہ سرکاری میٹروں والی بجلی استعمال کرنے لگے ۔۔۔ اب ہم جدید دور میں نہ صرف داخل ہو گئے تھے بلکہ ۔۔۔ ماڈرن بھی ہو گئے تھے ۔۔۔ ہمارا طرز حیات (Life style) بھی بدل گیا ۔۔۔ زبان (Language) بھی نہ صرف ماڈرن بلکہ بدن بولی (Body Language) سے بھی ہم بیروٹ کے ہوتے ہوئے بھی بیروٹ کے نہیں لگ رہے تھے ۔۔۔ طرز معاشرت میں بھی جدت سے رچ بس گئی تھی ۔۔۔ یہاں تک کہ کمپیوٹر اور موبائل آنے کے بعد ۔۔۔ ہم الٹرا ماڈرن میرا تھن ریس میں دوڑے جا رہے ہیں ۔۔۔ کیونکہ ہم نے ابھی مزید ترقی کرنا ہے ، خواہ ہمارے تعلیمی ادارے ٹنٹوں میں، طبی ادارے مساجد کے تہہ خانوں میں ۔۔۔ یا ان کی عمارات میں گدھے ہی کیوں نہ بندھے ہوئے ہوں ۔۔۔ ہم نے ابھی ترق ترق کر مزید ترقی کرنا ہے ۔۔۔
بجلی آئے کافی عرصہ ہو گیا تھا ۔۔۔ حکومت نے کے پی کے کے ساتھ ہمارا رشتہ مزید مضبوط کرنے کی سوچی ۔۔۔ ہم اہلیان بیروٹ سے باسیاں میں گرڈ سٹیشن کے لئے زمین مانگی ۔۔۔ بادشاہو ۔۔۔ ہم پہلے ہی کنالوں سے مرلوں میں آ چکے ہیں، ہمارے پاس زمین کہاں ۔۔۔؟ واپڈا نے یہ گرڈ سٹیشن مناسہ آزاد کشمیر کی وسیع اور فالتو زمینوں پر شفٹ کر دیا جہاں صرف ڈیڑھ کنال اراضی پر قائم اس گرڈ سٹیشن میں 85 سے زائد مقامی لوگ ملازمت کر رہے ہیں، دو تین ہوٹل اور چند دکانیں بھی مقامی لوگوں کو روٹی روزی فراہم کر رہی ہیں۔۔۔ اس گرڈ سٹیشن کی تکمیل کے ساتھ ہی ہمارا جھیکا گلی سے بجلی کا رشتہ ختم ہو گیا اور سرکل بکوٹ کو بجلی فراہمی کی ذمہ داری مناسہ کے نازک کندھون پر آ پڑی ۔۔۔ ایک دوسال بعد ۔۔۔ مناسہ کے ملازمین نے متفقہ طور پر ۔۔۔ اپنی رٹ (Writ) نافذ کرنے کا فیصلہ کیا اور ۔۔۔ وقت بے وقت ۔۔۔ وقفے وقفے سے اور پھر طویل اور لگا تار بجلی بند ہونے لگی ۔۔۔ اہلیان سرکل بکوٹ کی بھی ایک رٹ تھی ۔۔۔ مگر اس رٹ کا طویل لوڈ شیڈنگ نے بھرکس نکال دیا ۔۔۔ شکایت مرکز تک پہنچی ۔۔۔ تو آن واحد میں رٹ نافذ کرنے والے سب ملازمین کے تبادلے ہو گئے ۔۔۔ مزید ریلیف دینے کیلئے ۔۔۔ سرکل بکوٹ کو دو فیڈرز میں تقسیم کر دیا گیا، بیروٹ کے 63 اور نمبل سمیت ککمنگ تک 55 ٹرانسفارمرز کیلئے بیروٹ اور نمبل میں ایک ایک فیڈر بنا کر بیروٹ کلاں اور خورد کو بلا تعطل بجلی کی فراہمی کیلئے دو اور نمبل فیڈر کو 14ملازمین دئے گئے ۔۔۔ بجلی کی دونوں علاقوں کو بلا تعطل بجلی فراہمی ہونے لگی ۔۔۔ مگر ۔۔۔ کبھی بجلی کا کوئی مسئلہ باسیاں میں پیدا ہوتا تو پتا چلتا کہ ایک ملازم دیول کے نیچے بانڈی سیداں میں تاریں درست کر رہا ہے، دوسرا لہورمیں بجلی درستگی میں مصروف ہے ۔۔۔ اس بجلی فالٹ کی درستگی کیلئے اہلیان باسیاں سمیت بیروٹ خورد کے بجلی صارفین کو آج کل تین دن سے ایک ہفتہ تک انتظار کرنا پڑتا ہے۔
اب ہمیں کیا کرنا چائیے ۔۔۔؟ آج صبح ہی ویلیج کونسل بیروٹ کلاں کے سیاہ سفید کے مالک چیئرمین ندیم عباسی اور ان کی کابینہ سے بات ہوئی ۔۔۔ اس مسئلے پر سب کا متفقہ مطالبہ تھا کہ ۔۔۔ بیروٹ کلاں اور خورد کو ۔۔۔ دو فیڈرز میں تقسیم کیا جائے اور ۔۔۔ دونوں وی سیز کی ہر وارڈ میں بلا تعطل بجلی کی فراہمی کیلئے ایک ایک واپڈا اہلکار تعینات کیا جائے ۔۔۔ اس سے جہاں لوگوں کی شکایات کا بر وقت ازالہ ہو گا وہاں ہی واپڈا کے ریونیو میں بھی اضافہ ہو گا، انہوں نے کہا کہ ۔۔۔ بیروٹ کلاں اور خورد میں دو شکایات سینٹر بھی اسی طرح کھولے جائیں ۔۔۔ جیسے نمبل فیڈر کی ہر وی سی میں کھولے گئے ہیں ۔۔۔ کاش۔۔۔ ہمارے ضلعی نمائندے جناب خالد عباس عباسی صاحب اور سادے سے درویش تحصیل نمائندے جناب قاضی سجاول صاحب بھی اپنی بے حد گھریلو اور پارٹی مصروفیات سے ۔۔۔ کچھ لمحات نکال کر ۔۔۔ بیروٹ کلاں اور خورد کے بجلی صارفین کا یہ مسئلہ بھی حل کروا سکیں ۔۔۔ سرداران ملکوٹ اور ایبٹ آبادی ڈاکٹروں سے ۔۔۔ اس سلسلے میں کوئی توقع رکھنا ۔۔۔ اپنے آپ سے ۔۔۔ فراڈ کرنے کے مترادف ہے۔
چلتے چلتے ۔۔۔ اہلیان مولیا کو مبارکباد ہو ۔۔۔ 300 روپے میں لوڈ شیڈنگ فری بجلی کی مبارکباد ۔۔۔ مگر آج کی نیوز کے مطابق ۔۔۔ آپ کو بھی اپر اور لوئر کی سیاست میں الجھایا جا رہا ہے ۔۔۔ یاد رکھئیے ۔۔۔ میرے اور آپ کے سیاستکاروں کی سیاسی زندگی ۔۔۔ آپ کے اختلافات میں ہے ۔۔۔ پھر آپ کی خدمت میں عرض ہے کہ ۔۔۔ لمحوں نے خطا کی تھی، صدیوں نے سزا پائی ۔۔۔۔؟ (یہ آرٹیکل روزنامہ آئینہ جہاں اسلام آباد میں 25 اگست 2016 کو شائع ہوا)

 ****************************

ہم اہلیان بیروٹ گزشتہ دس روز سےپانی کے بغیر زندگی گزارنے پر مجبور ہیں ۔۔۔۔۔

 بیروٹ کی ایک بیٹی کا پیغام
--------------
کل بدھ کو اپنی مدد آپ کے تحت پانی لائن کی مرمتی کے بعد بحال کر دیا گیاہے ۔۔۔۔ ندیم عباسی، چیئرمین وی سی بیروٹ کلاں کا جواب
--------------

اس طرح کی صورتحال سے نمٹنے کیلئے وی سی کے ہر محلہ میں کمیٹیاں تشکیل دے کر سو روپیہ فی گھر اکٹھا کیا جاوے گا ۔۔۔۔ جس کی آمدن اور اخراجات کی تفصیلات ہر ایک کیلئے اوپن ہوں گی۔
-------------

پہلے ہی پانی پورا نہیں ہو رہا اس لئے نئے کنکشن نہیں دئے جا رہے ۔۔۔۔۔ عبیداللہ علوی سے ٹیلیفونک گفتگو
--------------

یہ واٹر پائپ لائن آفاق عباسی کے دور نظامت میں فرزند بیروٹ بریگیڈیئر مصدق عباسی کی بیروٹیوں کیلئے عطا ہے ۔۔۔۔ یوٹیلیٹی سٹور اور ایک ایمبولینس بھی انہی کا ایک احسان تھا۔
 
*******************************
 سرکل بکوٹ ۔۔۔۔۔۔ ہر سال اکتوبر اور نومبر کے مہینے میں یہ مناظر پیش کرتا ہے

آپ کو تو پتہ ہے کہ جہاں میں پیدا ہوا ۔۔۔۔ پلا بڑھا اور تعلیم حاصل کی ۔۔۔۔ پیٹ کے اس جہنم اور کچھ ہماری زندگی کو تعلیمی اور طبی اداروں کی عدم موجودگی میں دوزخ بنانے والوں کی مہربانیوں سے آج میں اپنی جنت سے بہت دور جنوب سے آنے والی ملتانی اور لاہوری باد صر صر (Heat waves) کی وجہ سے اگر جل کر کوئلہ نہیں ہوا ہوں مگر تندور پر بیٹھا ہوا کوئی نانبائی ضرور بن چکا ہوں ۔۔۔۔ مگر ۔۔۔۔ اتنی گرمی میں بھی جب ۔۔۔۔ بیروٹ کے موجودہ دنوں کے باد نسیم (Sea breeze)سے بھیگے ہوئے موسم کا تصور باندھتا ہوں تو ۔۔۔۔ میرا اندر ٹھنڈا ٹھار ہو جاتا ہے ۔۔۔۔ پرسوں میں دفتر کے اے سی زدہ ماحول میں بیٹھا اسی بیروٹ کے موسم میں کھویا ہوا تھا کہ ۔۔۔۔ بیروٹ کی ایک بیٹی کا میسیج آیا ، وہ میسیج اسی کے الفاظ میں کاپی کر کے آپ کی خدمت میں پیش کرتا ہوں ۔۔۔۔ یہ بیٹی لکھتی ہے کہ ۔۔۔۔
Slam Alive sb Birote ma 10 din sy pani band hay and ham log boht mushkil ka shaker hain .... plz ap information lain is masly ko highlights krain
میں کافی مصروف تھا، اس روز تو نہیں، کل دفتر پہنچتے ہی وی سی بیروٹ کے چیئرمین ندیم عباسی کو فون کیا اور ان کے سامنے بیروٹ کی اس بیٹی کا بیان کردہ مسئلہ رکھا ۔
علوی صاحب ، کل (منگل) ہم نے بیروٹ کا پچھلے تین سے بند پانی کو بحال کردیا ہے ۔۔۔۔ میرے لینڈ لائن فون پر بیروٹ کلاں کے وی سی چیئرمین ندیم عباسی نے کال رسیو کرنے کے فوری بعد میرے دعا سلام کے بعد بیروٹ میں پانی کی بندش کے بارے میں بیروٹ کی پریشان بیٹی کے حوالے سے میرے سوال کے جواب میں انہوں نے اس مسئلہ کی نوعیت سمجھاتے ہوئے کہا کہ ۔۔۔۔ آج کل بیروٹ خورد میں سڑکوں کا کام ہو رہا ہے جس کی وجہ سے ہماری پائپ لائن ٹوٹ جاتی ہے، پہلے ہم ایک دن سے زیادہ پائپ لائن کو ٹھیک کرنے میں ٹائم نہیں لیتے تھے کیونکہ نو ماہ قبل تک اس پائپ لائن کے صارفین ایک سو روپے ماہانہ ادا کرتے تھے اور یہ فنڈ ہمارے پاس ہر وقت موجود ہوتا تھا ۔۔۔۔ انہوں نے مزید کہا کہ ۔۔۔۔ 270 روز قبل ہمارے بیروٹوی صارفین نے یہ کہنا شروع کر دیا کہ یو سی بیروٹ کے ممبران اور واٹر کمیٹی والے ہم سے لئے گئے سو روپے کو ذاتی استعمال میں لا رہے ہیں ۔۔۔۔ یہ ایک قسم کا طعنہ تھا جس سے واٹر کمیٹی کے اراکین بہت برہم ہوئے اور یہ ٹیکس لینا ہی چھوڑ دیا ۔۔۔۔ موجودہ فالٹ آنے کے بعد ہمارے پاس پھوٹی کوڑی نہیں تھی، ہم نے اس لائن کی دیکھ بھال کیلئے مقامی طور پر ایک ملازم بھی رکھا ہوا تھا جس کو ہم تین ہزار روپے ماہانہ ادا کرتے تھے ۔۔۔۔ جب لوگوں نے پیسے دینے بند کئے تو اس کی بھی چھٹی ہو گئی ۔۔۔۔ فنڈز کی عدم دستیابی کی صورت میں ہمارے سامنے دو صورتیں تھیں ۔
اول ۔۔۔۔ ہم محکمہ کو لکھتے کہ وہ آ کر ہماری لائن کو مرمت کرتا۔
دوئم ۔۔۔۔ اپنی مدد آپ کے تحت جیسے ہمارے بزرگوں نے ہائر سیکنڈری سکول برائے طلبا تعمیر کیا تھا ایسے ہی چندہ کریں اور لائن ٹھیک کریں ۔
محکمہ کو خط لکھنے کا مطلب یہ تھا کہ ۔۔۔۔ لمی باڑی نیں بنئیوں ۔۔۔۔ یعنی خط لکھ کر ہم لمبی تان کر سو جاویں اورمحکمے کے بابوئوں کا جاگنے کا انتظار کریں جب تک آج بیروٹ میں پیدا ہپونے والا بچہ بھی شادی کے قابل جاوے گا ۔۔۔۔ تب تک بیروٹ والے ہوترول کے پانی کے استعمال کے بارے میں لہور کے پانیوں کی طرح ۔۔۔۔ کشمیر کی آزادی تک انتظار کریں ۔۔۔۔ یہ طریقہ افورڈیبل نہیں تھا ۔۔۔۔ اس لئے ویلیج کونسل نے بگلوٹیاں مسجد میں معززین علاقہ کا ایک اجلاس طلب کرنے کا اعلان کیا ۔۔۔۔ اجلاس میں شریک معززین نے اس مسئلہ کو سنجیدگی سے لیا ۔۔۔۔ موقع پر عطیات کی صورت میں 30 ہزار روپے جمع ہوئے، ہم نے پلمبر کو بلایا، اس کا پلانٹ گاڑی پر رکھا، جہاں سے لائن ٹوٹی ہوئی تھی وہاں پہنچے، اسے مرمت کروایا اور کل سے بیروٹویوں کیلئے پانی دوبارہ جاری ہو گیا ہے ۔۔۔۔ اب اس میں چاہیں سالن پکائیں، نہائیں، گھر کو نہلائیں یا ۔۔۔۔۔؟
چیئرمین صاحب ۔۔۔ یہ تو تھُک تھغڑی (عارضی انتظام) والا کام ہے، اگر آئندہ واٹر لائن پھٹ گئی یا ٹوٹ گئی تو یہ پھر کیسے بحال ہو گی ۔۔۔۔؟ میں نے سوال کیا ۔۔۔۔۔
علوی صاحب، منگل کو اس مسئلہ کا مستقل بنیادوں پر حل نکالا گیا ہے ۔۔۔۔ ہم نے وی سی بیروٹ کلاں کے بلدیاتی نمائندوں اور عوام علاقہ کی کل (منگل) میٹنگ کال کی تھی جس میں متفقہ طور پر فیصلہ کیا گیا ہے کہ ۔۔۔۔ وی سی کے ہر محلہ میں کمیٹی تشکیل دے کر سو روپیہ فی گھر اس لائن کیلئے فنڈ جمع کیا جاوے گا اور یہ پیسے بی ایچ یو بیروٹ کے مقامی ملازم اور میڈیکل سٹور کے ذولفقار عباسی کے پاس جمع کروا کر رسید حاصل کی جاوے گی، جمع شدہ رقم نیشنل بنک بیروٹ میں سابق اکائونٹ میں جمع کر دی جاوے گی ۔۔۔۔ واٹر لائن کے مقامی ملازم کو دوبارہ بحال کر کے اسے لائن کی راخی (حفاظت) کی ذمہ داری بھی سونپی جا رہی ہے ۔۔۔ اور ۔۔۔۔ وی سی چیئرمین کمیٹیوں سے ہونے والی آمدن اور اخراجات کے بارے میں سوشل میڈیا کے ذریعے ویلیج کونسل کے تمام سٹیک ہولڈرز اور پانی کے صارفین کو بھی آگاہ کرنے کا پابند ہو گا ۔۔۔۔ یہ حسابات بیروٹ کے ہر آدمی کیلئے اوپن ہوں گے ۔۔۔۔۔۔ انتظامات کو بھی حتمی شکل دی جا رہی ہے۔
راقم السطور اپنی فیملی کو جھلسا دینے والی پنڈی کی گرمی میں رمضان المبارک میں بیروٹ بھیجنا چاہتا تھا مگر ۔۔۔۔ پانی کے مسئلے کی وجہ سے اس پر عمل نہ کر سکا ۔۔۔۔ میں نے وی سی بیروٹ کے چیئرمیں ندیم عباسی سے پوچھا کہ ۔۔۔۔ نئے کنکشن دینے کی پالیسی کیا ہے تو انہوں نے کہا کہ ۔۔۔۔ فی الحال نئے کنکشن نہیں دئے جا رہے ہیں ۔۔۔۔ ہوترول سے جو پانی آ رہا ہے وہ پہلے ہی پورا نہیں ہو رہا ۔۔۔۔ تا ہم انہوں نے بتایا کہ لائن پر میرا کے مقام پر ایک اور ٹینک بنا دیا گیا ہے تا کہ مزید پانی سٹور کیا جا سکے ۔۔۔۔ اور پھر میں نے انہیں خدا حافظ کہہ کر فون بند کر دیا ۔۔۔۔ شکریہ ندیم عباسی صاحب، آپ نے مجھے اور اہلیان بیروٹ کو واٹر پائپ لائن کے بارے میں تازہ ترین صورتحال سے آگاہ کیا ۔۔۔۔ امید ہے کہ بیروٹ کی مجھ سے سوال کرنے والی بیٹی بھی ندیم عباسی کے جوابات سے مطمئن ہو چکی ہو گی۔
یہ واٹر لائن ۔۔۔۔ چند سال قبل برادرم آفاق عباسی کی نظامت کے آخری دنوں میں فرزند بیروٹ بریگیڈیئر(ر) مصدق عباسی کی صدیوں سے تریہے (پیاسے) بیروٹویوں پران کا نیب کے ایک سابق افیسر کی حیثیت سے کرم ہے ۔۔۔۔ انہوں نے اہلیان بیروٹ کو یوٹیلیٹی سٹور اور ایک ایمبولینس بھی دلوائی تھی ۔۔۔۔ ایمبولینس عرصہ ہوا فروخت چکی، پیسے کس کی پاکٹ میں ہیں اس بارے میں بھی ندیم عباسی، آفاق عباسی یا خالد عباسی صاحب کو لوگوں کو بتانا چاہئیے ۔۔۔۔ بیروٹ کا یوٹیلیٹی سٹور بھی لمحہ موجود میں مقامی صارفین کی بے مثال خدمت میں مصروف ہے مگر اس سے بھی زیادہ اس سٹور کے وجود سے مقامی دکانداروں کو اب راولپنڈی سے سودا نہیں منگوانا پڑتا کیونکہ رات کے پچھلے پہر بیروٹ بازار کے چوکیدار کی موجودگی میں ۔۔۔۔ یہ یوٹیلیٹی سٹور جس محنت سے مقامی دکانداروں کی خدمت کرتا ہے ایسی پنڈی کے آڑھتی بھی ان کی خدمت بجا نہیں لا سکتے ۔۔۔۔ خاص خاص ایام پر یہ سٹور بیروٹ کے خواص کو تو کوئی ۔۔۔۔۔۔ تھُڑھ (کمی) ۔۔۔۔ تو لگنے نہیں دیتا بلکہ میرے اور آپ جیسے ۔۔۔۔ عام آدمی ۔۔۔۔ کو اپنے فیض یافتہ دکانداروں کی شاپس کی طرف ریفر ضرور کرتا ہے ۔۔۔۔ بلکل ایسے ہی جیسے کسی بیروٹوی کو کھانسی یا زکام سے بڑی کوئی مرض لا حق ہو جاوے تو بی ایچ یو بیروٹ کا عملہ اسے ۔۔۔۔ چھپڑاں میں میرے محترم ماموں جان ڈاکٹر (ر) الیاس شاہ صاحب کے کاشانے کی طرف ۔۔۔۔ یا ۔۔۔۔ ہوتریڑی چوک کے ایک اتائی کے کلینک پر بھیجنے کا فرض بھی نہایت خلوص اور ایمانداری انجام دیتا ہے۔۔۔۔۔ تیرہ جولائی، 2017)

**************************
 یو سی بیروٹ کی سب سے پہلی واٹر سپلائی سکیم کے پانی نے آ گے جانے سے انکار کر دیا 
 کہو شرقی میں کربلا کا عالم
---------------------
پانی کی کمی یو سی بیروٹ میں چار پائپ لائنوں سے بیروٹ خورد سےپانی لے آئی ۔۔۔۔ اہلیان بیروٹ خورد سراپا احتجاج۔----------------------
بیروٹ خورد والو ۔۔۔۔ آپ کی قیادت نے وہ سیاسی گناہ کبیرہ کیا ہے جس کی سزا آپ کی آئندہ نسلیں صدیوں تک بھگتیں گی ۔

---------------------
آپ کی لیڈر شپ تو ۔۔۔۔ بیروٹ خورد میں ہائی سکول برائے طالبات کی تعمیر کیلئے جگہ کے تعین پر لڑتی رہی اور لاکھوں روپے کے فنڈز لیپس ہو گئے ہیں۔---------------------
جنت کیلئے خود ہی مرنا پڑتا ہے ۔۔۔۔ اٹھو اور اپنے اندر اپنے حقوق کے حصول کا جذبہ اور طاقت پیدا کرو۔
**************************
تحقیق و تحریر
------------------
محمد عبیداللہ علوی
***************************

  سرکل بکوٹ کی 35 پی یچ ڈیز کی حامل سب سے زیادہ تعلیم یافتہ یو سی بیروٹ میں اس وقت ۔۔۔۔ لہور سے کہو شرقی، پہتلاں، بیروٹ خورد سے کولالیاں ، بیروٹ کلاں، نڑی ہوتر بیروٹ خورد سے بیروٹ کلاں اور ہوترول بیروٹ خورد سے براستہ ہوتریڑی چوک گلند کوٹ وسطی باسیاں تک ۔۔۔۔ چار واٹر سپلائی سکیمیں آپریشنل ہیں ۔۔۔۔ ان سب سکیموں سے پرانی واٹر سپلائی سکیم لہور کہو غربی سے کہو شرقی تک ہے ، 1987 میں سردار مہتاب خان کی 45 لاکھ روپے سے مکمل ہونے والی بیروٹ کلاں کیلئے حد ترمٹھیاں سے لیکر تھلہ باسیاں تک کی واٹر سپلائی کیلئے اس کا ٹینک قلعہ حد کے مقام پر بنایا گیا ۔۔۔۔ پانی کی سپلائی شروع ہوئی اور اتنا پریشر والا وافر پانی تھا کہ اپنی ضروریات سے زیادہ پانی سے ہم یو سی بیروٹ والے اس پانی سے موسمی سبزیاں بھی اگانے لگے حالانکہ اس وقت ہماری باڑیاں اور ڈوغے بنجر اور جندر وں کا پتھری پہیہ کب سے گھومنا بند ہو چکا تھا ۔۔۔۔ جوں جوں وقت گزرتا گیا پہلے ہوتریڑی چوک سے آگے پانی نے جانے سے انکار کر دیا، پھر اکھوڑاں میں پانی نے سٹاپ کر لیا ۔۔۔۔ پھر پرانے بنک والی جگہ سے آگے پانی کا جانا بند ہوا ۔۔۔۔ 1990 میں جب میں ایک سے دو ہوا تو مجھے پڑوسیوں نے حق ہمسائیگی نبھاتے ہوئے پانی دیا ۔۔۔۔ بعد ازاں جب2002 میں میں نے موجودہ وی سی کہو شرقی کے آخری ناردرن اینڈ پر گھر تعمیر کرنے کا ارادہ کیا تو پانی ملتا تھا مگر ۔۔۔۔ معرفت ۔۔۔۔ کے ذریعے، یعنی پہلے میرے پڑوسی اس سے استفادہ کرتے اور پانی اگر فاضل ہوتا تو میں بھی اس سے حصہ پاتا ۔۔۔۔ طاہر فراز ایڈووکیٹ کے دور نظامت میں لیڈی کونسلر محترمہ شاہدہ اسلام عباسی اور محترم ذوق اختر عباسی کی کوششوں سے مجھے بھی واٹر کنکشن ملا مگر مسئلہ یہ ہوا کہ اس کنکشن کا پہرہ بھی دیا جاوے ۔۔۔۔ میں اور میرا ہمسایہ شفقت عباسی پلاسٹک ان کے کالے پائپوں کی اس واٹر سپلائی کے پہرے کے باوجود دوبار پائپوں سے محروم ہوئے ۔۔۔۔ میری پائپ لائن تعلیمی، صحت اور ملازمتوں کی مجبوریوں کے باعث راولپنڈی منتقلی کے باوجود گزشتہ سات سال سے اب بھی موجود ہے ۔۔۔۔۔ تاہم ۔۔۔۔ ابھی تک ان پائپوں سے ایک بھی آگے پیچھے نہیں ہوا ۔۔۔۔ اللہ رب العزت میرے گوانڈیوں کو چنگیاں کرے ۔۔۔۔ ان کے ہوتے ہوئے مجھے کسی پہرے کی ضرورت نہیں ۔
    کہو غربی سے کہو شرقی کی واٹر سپلائی سکیم تیار تو ہو گئی مگر اس سے پانی کی تقسیم کا کوئی میکنزم موجود نہیں تھا ۔۔۔۔ جس کے جی میں آتی وہ چھینی سے اپنے گھر کے قریب سوراخ کرتا، ویلڈر کو بلاتا اور اپنے گھر اور ڈوغے تک کنکشن لگا لیتا ۔۔۔۔ نتیجہ چند سالوں میں ظاہر ہو گیا، پہلے اہلیان باسیاں، پھر اہلیان بیروٹ اور آخر میں بنی کہو شرقی میں بھی پانچ قطر کی اہنی پائپ لائن خشک ہو گئی ۔۔۔۔۔ اہلیان نکر موجوال نے بھی ان کے گھر سے گزرتی پائپ لائن سے استفادہ کرنا شروع کر دیا اور اب ان سے جو پانی بچتا ہے وہ جندراں نی ڈھیری سے کنیر کے اوپر گزر پاتا ہے ۔۔۔۔ قلعہ میں ٹینک میں جمع اس پانی کی ڈسٹری بیوشن اس طرح ہے کہ یہاں سے ہی جلیال اور صلیال کو بھی پانی دیا جا رہا ہے کیونکہ ان لوگوں کا اس پانی پر حق بھی ہے ۔۔۔۔ پھر یہ پانی ترمٹھیاں والوں کے کچن، باتھ روز میں روزانہ استعمال کے علاوہ ان کے کپڑے دھوتا اور پورے گھر کو روزانہ اندر اور باہر سے گسل دیتا ہوا زیر زمین پائپ لائنوں سے ان کے ڈوغوں میں سبزیوں اور پھولوں کے گملوں کو بھی ہرا کرتا ہے ۔۔۔۔ سرزمین ترمٹھیاں کو آپ جانتے ہیں کہ یہاں کتنے با اثر لوگوں کا بسیرا ہے ۔۔۔۔ پی ٹی آئی یو سی بیروٹ کا صدر اور میرا کلاس فیلو عابد علی عباسی، ترکی میں پاکستان کے سفیر افتخار عباسی، جماعت اسلامی ایبٹ آباد کے نائب امیر سعید عباسی، چیئرمین اسد عباسی اور ان کی بھاری بھر کابینہ کے علاوہ دن رات آزاد کشمیر کے مسافروں اور ٹرانسپورٹروں کا میزبان ہوٹل، مسلم لیگ کے ایک پاور فل سٹیک ہولڈر فاروق عباسی آف سراں جیسے ہیوی ویٹ سیاسی و غیر سیاسی لوگ ڈیڑھ ڈیڑھ انچ کی پائپ لائن سے نہ صرف اپنی بلکہ اپنے ڈوغوں کی پیاس اس ۔۔۔۔ قحط آب یا روڑے ۔۔۔۔ میں بجھا رہے ہیں جبکہ ہماری مائیں بہنیں اور بیٹیاں ایک ایک قطرہ آب کیلئے راتوں کو کہو شرقی کے چشموں اور ناڑوں پر رُل رہی ہیں ۔۔۔ بنی، کہو شرقی سے نیچے دوبار لائن کی مرمت کے باوجود پانی کا گزر ایسے ہی ناممکنات میں سے ہے جیسے دریائے جہلم کاغان کی طرف بہنا شروع کر دے ۔۔۔۔ اور امید یہی ہے کہ مجھ سمیت اس ناردرن اینڈ پر رہنے والے کہو شرقی کے مکین کشمیر کی آزادی تک لہور سے آنے والے پانی کو ترستے اور سہکتے رہیں گے ۔۔۔۔ زندہ بادچیئرمین اسد عباسی اور ان کی کابینہ ۔۔۔۔ اور۔۔۔۔پائندہ باد صوبے کی انصافی حکومت کے یو سی بیروٹ کے چیئرمین عابد علی عباسی ۔
    یو سی بیروٹ کی وی سی بیروٹ کیلئے سابق ڈائریکٹر نیب جناب بریگیڈئر مصدق عباسی صاحب نے ہاڑوٹہ، نڑی ہوتر سے واٹر پائپ لائن کا بندوبست کیا ۔۔۔۔ اُس وقت کے ناظم آفاق عباسی کی سخت گیر پالیسی نے لائن کو چھلنی ہونے سے بچا لیا تاہم مونڈے نی نال یعنی وی سی کہو شرقی کے جنرل کونسلر شاہ جہاں عباسی کے گھر تک اسی وی سی بیروٹ نے ہی پانی دیا ہے اور اس پانی کی لائینیں میرے گھر کے پیچھے سے گزر رہی ہیں ۔۔۔۔ اس طرح چیئرمین اسد عباسی کے آدھے سر کا درد چیئرمین ندیم عباسی کی اس فراہمی آب سے ختم ہو گیا ہے ۔۔۔۔ اسی طرح جب ممبر ضلع کونسل بیروٹ کے گھر تک جناب بریگیڈئر مصدق عباسی کے اس لائن سے پانی نے پہنچنے سے انکار کیا تو انہوں ہوترول کے واٹر ریسورس سے ایک اور پائپ لائن منظور کروا لی، اس کا فنڈ ایم پی اے نے دیا یا ایم این اے نے اور کتنا دیا ، میں ان اعداد و شمار سے نابلد ہوں البتہ اس کا چندہ نہیں کیا گیا ۔۔۔۔ اس پر کام جاری ہے اور اہلیان لمیاں لڑاں کا کہنا ہے کہ انہیں اس پانی سے محروم رکھنے کی کوشش کی جا رہی ہے ۔۔۔۔ اس کا جواب خالد صاحب ہی بہتر طور پر دے سکتے ہیں ۔
    اہلیان باسیاں پانی کی فراہمی کے لحاظ سے خوش قسمت ہیں، پہلے انہوں نے مرکزی جامع مسجد سہریاں باسیاں کے عقب میں بورنگ کروائی اور معمولی سی رقم کے عوض پانی کی ہر گھر کو سپلائی شروع کی جس کا پانی میرے سسرال کو بھی ملا اور اب تک مل رہا ہے ۔۔۔۔ غالباً (میں بھول رہا ہوں کہ کس کی فنڈنگ سے) ان کیلئے ہوترول سے براستہ ہوتریڑی چوک باسیاں کی تھلہ تک واٹر سپلائی سکیم منظور ہو کر چھ ماہ میں ہی آپریشنل ہو گئی، چند سالوں بعد تھلہ جانے والی پائپ لائن خشک ہو گئی اور یہ مسئلہ ہمارے سیاسی قائدین (کون سے، ،مجھے معلوم نہیں) نے حل کر دیا اور ایک ار سکیم نے ہوترول سے ہی پانی تھلہ لا کر لوگوں کے خشک تالو اور حلق تر کر رہے ہیں ۔۔۔۔ جس نے بھی یہ کام کیا ہے یو سی بیروٹ کے لوگوں کی دعائیں پنشن کی صورت میں صبح قیامت تک اس کے ساتھ ہیں ۔
    ہوترول اور کہوغربی کے لوگ اس وقت سراپا احتجاج بنے ہوئے ہیں کہ ان کے ریسورس سے ہی یو سی بیروٹ اور کہو شرقی کو تو پانی دیا گیا مگر انہیں محروم رکھا گیا ہے ۔۔۔۔ راقم السطور ان کی اس محرومی کو ان کی قیادت کا سیاسی گناہ کبیرہ سمجھتا ہے ۔۔۔۔ میں بیروٹ خورد کے قارئین کے سامنے چند سوال رکھتا ہوں کہ ۔۔۔۔
اولاً ۔۔۔۔ جس وقت واٹر سپلائی کی یہ سکیمیں منظور ہوئیں تو آپ نے اپنے حق کا مطالبہ کیوں نہیں کیا ۔۔۔۔ حالانکہ ۔۔۔۔ سروے سے ہٹ کر بیروعٹ خورد کے ایک بااثر سیاسی سٹیک ہولڈر نے لہور میں اپنی کوڑیوں کے ویرانے کروڑوں روپے کے بنانے کیلئے سوار گلی روڈ میں دو موڑ بھی بنوا لئے ۔۔۔۔ آپ کیوں نہیں بولے ۔
ثانیاً ۔۔۔۔ جب بیروٹ کلاں کی سکیم سردار مہتاب نے منظور کی تو بھی آپ اپنے حق کیلئے کیوں خاموش رہے ۔
ثالثا ً۔۔۔۔ ہوترول والوں نے بھی ابھی اپنے حق کے حصول میں کیوں کوتاہی کی ۔۔۔۔ بیروٹ کلاں کی سکیم کیلئے کے پی کے حکومت یا ایم این ایے نے ایک پائی ھی نہیں دی، یہ بریگیڈئر مصدق عباسی کا منصوبہ تھا ۔
رابعاً ۔۔۔۔ اب بھی خالد عباسی کو کوئی سرکاری گرانٹ ملی ہی ہے تب وسطی بیروٹ کی لائن کی تنصیب ہو رہی ہے ۔۔۔۔ آپ اپنے درویش ممبر تحصیل کونسل جناب قاضی سجاول خان کو کوئی سکیم بیروٹ خورد لانے کیلئے کیوں نہیں کہتے ۔
خامساً ۔۔۔۔ باسیاں کے لوگ، جہاں سے بھی فنڈز ملتے ہیں لیتے ہیں ۔۔۔۔ یا اپنے حقوق کیلئے تحصیل، ضلع اور صوبے کے مرکز کی طرف چلتے ہی رہتے ہیں اور ایم پی اے اور ایم این اے سے اپنا حق لیکر ہی اٹھتے ہیں، تحریک تحصیل سرکل بکوٹ کی جدوجہد کیلئے بھی قیادت باسیاں سے ہی اٹھی ہے ۔۔۔۔ بیروٹ خورد والو، یو سی بیروٹ کی چار وی سیز نے اپنے بچوں کے سکول و کالج کیلئے وہ ایکسی لیٹر دبایا کہ ممبر ضلع کونسل، وی سیز کے چاروں چیئرمینوں اور ان کی کابینہ نے سردار فرید سے فنڈز لیکر فوراً سے پہلے ہائر سیکنڈری سکول بیروٹ کی دو منزلہ شاندار عمارت کھڑی کر رہے ہیں ۔۔۔۔ اور یہ سیاسی گناہ کبیرہ کس کا ہے کہ ۔۔۔۔ آپ کو ایم پی اے سردار فرید خان کے گرلز ہائی سکول کی بلڈنگز کیلئے فنڈز بھی ملے اور آپ جگہ کے تعین میں لڑتے رہے اور پچھلے جون میں آپ یہ خطیر رقم بھی کھو بیٹھے ہیں ۔۔۔۔ اگر آپ یہ سمجھتے ہیں کہ کوئی پلیٹ میں رکھ کر آپ کو آپ کا حق دے گا تو یہ آپ کی وہ غلطی ہے جس کی سزا آپ کی اولادیں صدیوں تک بھگتتی رہیں گی ۔۔۔۔ مجھے افسوس بیروٹ خورد کے صاحبان قلم و کیمرہ پر بھی آ رہا ہے کہ وہ بھی عوامی حقوق کی جنگ نہیں لڑ رہے ۔۔۔۔ شاکر عباسی، شاہد عباسی، بلال بصیر عباسی، غضنفر علی عباسی اور ایک مقامی روزنامہ کے چیف ایڈیٹر اشتیاق عباسی بھی کانڈھاں کے حقوق کی بات کرنےسے پہلے سوبار سوچتے ہیں کہ ۔۔۔۔ کہیں ان کے سیاسی بڑوں سے تعلقات خراب نہ جاویں اور ۔۔۔۔ ان کی اشتہرات کی پائپ لائن نہ بند ہو جاوے ۔۔۔۔۔ پہلے آپ خود اپنے حقوق کیلئے اٹھیں گے، پھر باقی لوگ بھی آپ کا ساتھ دینگے ۔۔۔۔۔ کیونکہ جنت کے حصول کیلئے مرنا خود ہی پڑتا ہے ورنہ ۔۔۔۔ حال کشمیر، فلسطین اور روہنگیا مسلمانوں جیسا ہوتا ہے ۔۔۔۔۔۔۔۔؟
 وائے ناکامی ۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔ متاع کاررواں جاتا رہا
کاررواں کے دل سے، احساس زیاں جاتا رہا
**************************
فنڈز لیپس ہو گئے ۔۔۔۔ 

بیروٹ خورد کے دو اپ لفٹ پروگرامز بھی تعطل کا شکار ہو نے کی اطلاعات
-----------------
ہوتریڑی تا بی، ایچ، یو موہڑہ روڈ پر جاری تمام کام چند ماہ سے بند
------------------
حالیہ بجٹ میں ۔۔۔ ایم،پی،اے نذیر عباسی ۔۔۔ کے لمپ سلمپ ڈیمانڈوں کے باوجود ایک پھوٹی کوڑی تک نہ مل سکی ۔۔۔ بیروٹ خورد کے حقوق کی واحد نمائندہ تنظیم تحریکِ تعمیر کا دعویٰ
********************
تحقیقی و تفتیشی رپورٹ بشکریہ 

 بلال بصیر عباسی  

نمائندہ خصوصی روزنامہ فرنٹیئر پوسٹ ۔۔۔۔۔۔ سرکل بکوٹ
********************

یروٹ خورد کے دو اپ لفٹ پروگرامز لمحہ موجود میں تعطل کا شکار ہو چکے ہیں جبکہ ہوتریڑی تا بی،ایچ،یو موہڑہ روڈ پر جاری تمام کام بھی چند ماہ سے بند پڑے ہیں جبکہ حالیہ بجٹ میں ایم، پی، اے نذیر عباسی کے لمپ سلمپ ڈیمانڈز کے باوجود ایک پھوٹی کوڑی تک نہیں مل سکی ہے ۔۔۔۔۔۔۔ گورنمنٹ گرلز سیکنڈری سکول موہڑہ، بیروٹ خورد کا پی سی ون تاحال ڈایریکٹوریٹ ایلمنٹری اینڈ سیکنڈری ایجوکشن میں فائلوں میں اپنی حسرتوں پر رو رہا ہے ۔۔۔
*****************
بیروٹ خورد کے حقوق کی واحد نمائندہ تنظیم ۔۔۔۔ تحریکِ تعمیر ۔۔۔۔ نے بی، ایچ، یو موہڑہ کی عمارت کا مسئلہ پروگرام منیجر ایرا و پیرا، ڈائریکٹر ایم اینڈ ای ایرا اور ڈسٹرکٹ ہیلتھ افیسر ایبٹ آباد کے ساتھ تفصیلی ملاقاتیں کر کے حل کروا دیا ہے ۔۔۔۔ جلد میڈیکل افیسر کی تعیناتی بھی عمل میں لائی جاوے گی ۔۔۔۔ ہوتریڑی تا بی، ایچ، یو موہڑہ روڈ پر ایم، پی، اے نذیر عباسی کی مداخلت کی وجہ سے جاری شدہ فنڈز بھی لیپس ہونے کی اطلاعات ہیں ۔
وائے ناکامی ۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔ متاع کاررواں جاتا رہا
کاررواں کے دل سے، احساس زیاں جاتا رہا
------------------------------
26 Nov، 2018  

بیروٹ نیں دولڑھکے ہوئے تے
 آر سی سی پُلاں ۔۔۔۔۔ نی گل
***********************************************

دریا کو اپنی موج کی طغیانیوں سے کام
 
کشتی کسی کی پار ہو یا ۔۔۔۔ درمیاں رہے

************************************************

موجودہ وی سی بیروٹ خورد کے پردیس میں بسلسلہ ملازمت یا کاروبار مقیم لوگ اپنے ملخ کا رخ کرنے سے پہلے سوچتے تھے کہ اپنے اس ملخ میں کیا بارش تو نہیں ہو رہی ۔۔۔۔۔۔۔ اور اگر ہو رہی ہے تو اس کی شدت کتنی ہے کہ ۔۔۔۔۔۔۔ وہ بیروٹ کلاں اور خورد کے درمیان کشمیر کی کنٹرول لائن کی حیثیت رکھنے والی ،،،،،، کنیر ،،،،،، کے بپھرے اور شاں شاں کرتے پہتے چکڑھ نما پانی کو عبور کر سکیں گے ۔۔۔۔۔۔۔؟
-------------------
مہم جو طبیعت اہل یو سی بیروٹ کو وافر مقدار یا تعداد میں ۔۔۔۔۔۔ حوصلہ اور ہمت ۔۔۔۔۔۔ عطا کرنے میں قدرت نے فیاضی سے کام لیا ہے ۔۔۔۔۔۔۔ پرانے دور کی مختلف ذرائع سے ملنے والی سچی، نیم سچی اور کُوڑی و مطلق ُکوڑی روایات کے مطابق ۔۔۔۔۔۔۔ یہاں کے بعض تہن ساتھرے (اولوالعزم لوگ) کنیر کے شمال کی طرف بپھرے سرکش اور اپنے سر سے اونچے پانیوں کے اندر و اندر ایک سرے سے دوسرے سرے تک پہنچ جاتے تھے ۔۔۔۔۔۔۔ حالانکہ کنیر انہیں ہر سنیہا دے رہی ہوتی تھی کہ ؎
کنیر کو اپنی موج کی طغیانیوں سے کام
باڈی کسی کی پار ہو یا ۔۔۔۔۔ درمیاں رہے
---------------------
بیروٹ خورد کے سوشل ورکر ۔۔۔۔۔۔۔ غضنفر علی عباسی آف نڑی ہوتر ۔۔۔۔۔۔۔ کی فوٹو جرنل ازم کے سلسلے میں نگاہ انتخاب بے حد Exclusive ہوتی ہے ۔۔۔۔۔۔۔ وہ پیشہ کے اعتبار سے گبنج منڈی، راجہ بازار، راولپنڈی کے ایک بڑے تاجر ہیں اور بزنس کمیونٹی میں بڑا نام کمایا ہے، اکثر بزنس ٹور پر آزاد کشمیر اور پوٹھوہار آتے جاتے رہتے ہیں اور ان کا موبائل ان کے یہ کاروباری دورے لائیو دکھاتا بھی رہتا ہے ۔۔۔۔۔۔۔۔ وہ اہلیان علاقہ کو ہمیشہ وہی آئیٹم پیش کرتے ہیں جو مجھ جیسے نالائْقوں کو بھی بہت کچھ سوچنے پر مجبور کر دیتا ہے ۔۔۔۔۔۔۔ ذیل کا فوٹو بھی اسی سلسلے کی ایک کڑی ہے ۔۔۔۔۔۔۔۔ تصویر میں نظر آنے والا ہوتریڑی اور بیروٹ کلاں کے درمیان کنیر پل کو غور سے دیکھئے تو اس کے پس منظر میں ایک اور چوبی معلق پل نظر آوے گا جو 1973ء سے اہل بیروٹ خورد کی خدمت کر رہا تھا ۔۔۔۔۔۔ اور غالباً 2002ء تک اس کے سہارے بارش یا سہانے موسم میں بلا تمیز بزرگ، مرد و خواتین، ہر عمر کے بچوں کے علاوہ بکریوں اور بھیڑوں کے ٹبر سے تعلق رکھنے والے مویشی بھی بلا روک ٹوک بیروٹ کلاں سے خورد اور خورد سے کلاں میں آ جا سکتے تھے ۔۔۔۔۔۔۔ اہل بیروٹ خورد کی ہی روائت ہے کہ کالی کالواخ پھگن چیتر (موجودہ ہندی مہینے) کی لمبی راتوں میں رزق کے حصول کیلئے گیدڑوں، شیر جیسے جانور کی مشیر خاص پھنڈ وغیرہ گولی کی رفتار سے بلا تکلف اور بے خوف و خطر ۔۔۔۔۔۔ اس معلق چوبی پل کو عبور کرتے دیکھے گئے ہیں ۔۔۔۔۔۔ راقم الحروف نے اس پل کو آخری بار زیارت شریف جاتے ہوئے 1997ء میں عبور کرنے کی سعادت حاصل کی تھی ۔۔۔۔۔۔۔ لمحہ موجود میں غضنفر صاحب کی تصویر بتا رہی ہے کہ ۔۔۔۔۔۔۔ یہ چوبی پل اس وقت موجود تو ہے مگر بیروٹ خورد والی سائیڈ سے آدھا لٹک رہا ہے اور باقی ۔۔۔۔۔۔۔۔؟ ساری پل کی لکڑی نے جہاں جہاں پہنچنا تھا وہ پہنچ گئی ہے ۔۔۔۔۔۔۔۔ حیران ہوں کہ لکڑی سے زیادہ قیمتی تو وہ آہنی رسے تھے جن کے وسیلے سے کاٹھ کا یہ پل خود لٹک کر اہل بیروٹ خورد کو اُرار پار کر رہا تھا ۔۔۔۔۔۔۔ ان رسوں کو اپنانے اور اپنی بانہوں میں سمیٹنے کیلئے ابھی تک کسی کی نظر التفات ان پر نہیں پڑی ۔۔۔۔۔۔۔۔ واہ سبحان اللہ ۔۔۔۔۔۔۔۔ یہ ہم سب کے سوچنے اور سمجھنے کی 

بات ہے اگر کوئی سوچے اور سمجھے تو ۔۔۔۔۔۔۔؟

 <Next>